دمہ ایک ایسا مرض میں جس میں سانس کی نالیاں سکڑ جاتی ہیں اسی بنا پر فرد کو سانس لینے میں دقت محسوس ہوتی ہیں۔ اس کا دورہ کسی بھی وقت پڑسکتا ہے جس میں سانس لینا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔ یہ حملہ جہاں ماحولیاتی آلودگی اورادویات کے ناغہ کے سبب ہوسکتا ہے تو وہیں کچھ غذائیں بھی ایسی ہیں جسے اسے مزید بڑھانے یا کم کرنے کی وجہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ جانتے ہیں کہ وہ کون سی غذائیں ہیں جو دمہ میں فائدے یا نقصان کا باعث بنتی ہے۔
دمہ کے لیے ایسی کوئی غذا نہیں ہے جو اس سے نجات دلا سکے مگر کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ پھل اورسبزیاں اینٹی آکسیڈنٹ، بیٹا کیروٹین، وٹامن ای اور سی سے بھر ہونے کی بنا پر فری ریڈیکلز کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں جو خلیوں کونقصان پہنچا کر پھیپڑوں کی سوجن کا سبب بنتے ہیں۔
وٹامن ڈی دمہ کے دوروں میں کمی لاتا ہے، یہ سورج کو روشنی کے ساتھ کئی غذائوں سے بھی حاصل کیا جاسکتا ہے جیسے سیلمن فش، دودھ، انڈے اور اورنج جوس وغیرہ۔
وٹامن ڈی مدافعتی نظام کو منظم اور فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں ہر طرح کے جراثیم کے خلاف لڑنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے جن میں سے کئی جراثیم سانس کی نالیوں میں سوجن کا باعث بنتے ہیں۔ اگر جسم میں وٹامن ڈی کم ہوتو اس بیماری میں مزید اضافہ ہوگا۔
خشک میوہ جات جیسے بادام، ہیزل نٹ اور مختلف بیج اس مرض میں مفید مانے جاتے ہیں کیوںکہ یہ وٹامن ای حاصل کا بہترین ذریعہ ہیں جو کھانسی دور کرکے دمہ کی شدت میں کمی لاتے ہیں۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ جسم میں بننے والے آئی ای جی کی مقدار کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جو کہ ایک اینٹی باڈی ہے۔ یہ دمہ کے کچھ مریضوں میں سانس لینے میں دشواری کا سبب بنتا ہے۔ فیٹی فش جیسے سیلمن اور ٹونا اس سلسلہ میں بہترین انتخاب ہے۔
متوازن غذا جس میں تمام پھل و سبزیاں، ہر طرح کے اجناس، پھلیاں اور خشک میوہ جات کے استعمال، ہفتے میں دوبار مرغی اور مچھلی جبکہ سرخ گوشت کم، مکھن کی جگہ کھانا آلیو آئل یا کنولہ آئل میں تیار کرنے، کھانے میں ذائقہ کے لیے نمک کی بجائے مختلف ہرب کے استعمال سے اس مرض کی شدت میں واضح کمی کی جاسکتی ہے۔
اسی طرح اس مرض میں کچھ غذائیں اکثر مریضوں کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں ان میں ڈرائی فروٹ جیسے خشک سیب، بیریز وغیرہ، وجہ یہ ہے کہ ان پھلوں کو ڈرائی کرنے کے لیے سلفائٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جودمہ میں اضافہ کا سبب بنتا ہے اسی طرح جھینگے، اچار، پیکٹ میں بند لیمن جوس میں بھی سلفائٹ موجود ہوتا ہے۔
پھلیوں میں چند جلد ہضم نہیں ہوتی اور بد ہضمی کا سبب بن کرسانس لینے میں دشواری پیدا کردیتی ہیں جس کے باعث دمہ کا دورا پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، دوسرے بد ہظمی اور گیس کا پیدا کرنے والے چیزوں میں لہسن، پیاز تلی ہوئی اشیا اور کابونیٹد ڈرنک شامل ہیں۔
دمہ کے اکثرمریضوں میں غذائی الرجی بڑھ جاتی ہے کو شش کریں کہ جب بھی آپ کو دمہ کا دورا پڑنے لگے پہلے غور کریں کہ آپ نے کھانے میں کیا لیا ہے، اس طرح آپ بآسانی اس پر قا بو پا سکتے ہیں۔
اکثرمال میں ملنے والی ٹھنڈی اشیا میں لکویڈ نائٹروجن موجود ہوتی ہے جسے کولڈ اسموک بھی کہا جاتا ہے۔ جیسے آئسکریم مختلف مشروبات وغیرہ یہ دمہ میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔ لہذا ایسی تمام اشیا سے گریز کریں جو اس مرض کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Dama Control Karne Ka Tarika and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Dama Control Karne Ka Tarika to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.
About the Author:
Hina is a content writer with expertise in publishing news articles with strong academic background. Hina is dedicated content writer for news and featured content especially food recipes, daily life tips & tricks related topics and currently employed as content writer at kfoods.com.
دمہ کو کنٹرول کرنا اب ہوا آسان بس زراسی غذائی احتیاط
دمہ کو کنٹرول کرنا اب ہوا آسان بس زراسی غذائی احتیاط ہر کسی کے لیے جاننا ضروری ہیں کیونکہ یہ ایک اہم معلومات ہے۔ دمہ کو کنٹرول کرنا اب ہوا آسان بس زراسی غذائی احتیاط سے متعلق تفصیلی معلومات آپ کو اس آرٹیکل میں بآسانی مل جائے گی۔ ہمارے پیج پر کھانوں، مصالحوں، ادویات، بیماریوں، فیشن، سیلیبریٹیز، ٹپس اینڈ ٹرکس، ہربلسٹ اور مشہور شیف کی بتائی ہوئی ہر قسم کی ٹپ دستیاب ہے۔ مزید لائف ٹپس، صحت، قدرتی اجزاء اور ماڈرن ریمیڈی کے فوڈز میں موجود ہے۔