ماضی میں بچوں کی پیدائش کے لیے نارمل ڈلیوری کا طریقہ کار زیادہ استعمال کیا جاتا تھا اور اس کے مقابلے میں سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بچوں کی شرح پیدائش بہت کم تھی- مگر حالیہ برسوں میں سی سیکشن سے پیدائش کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اس کا کچھ سبب تو پرائیویٹ ہسپتالوں کے ڈاکٹروں کا رویہ بھی ہے اور دوسری جانب خواتین بھی نارمل ڈلیوری کے درد کو برداشت کرنے سے سی سیکشن کروانا بہتر سمجھتی ہیں- مگر وقت نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ انتہائی ضروری حالات کے برخلاف اگر سی سیکشن کروایا جائے تو اس کے اثرات ماں اور بچے کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوتے ہیں اس کے برخلاف نارمل ڈلیوری کے بہت سارے ایسے فوائد بھی ہیں جن کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے-
نارمل ڈلیوری کے فوائد
نارمل ڈلیوری کے نتیجے میں ماں بچے کو جلد ہی اپنا دودھ پلانے کے قابل ہو جاتی ہے اس کے علاوہ نارمل ڈلیوری کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے کے پھیپھڑے سی سیکشن سے پیدا ہونے والے بچے کے مقابلے میں زيادہ صحت مند ہوتے ہیں ۔ نارمل ڈلیوری کرنے والی ماں جلد ہی صحتیاب ہو کر اپنے بچے کے فرائض انجام دینے کے قابل ہو جاتی ہے- اس کے ساتھ ساتھ نارمل ڈلیوری کے نتیجے میں پیچیدگیوں کے امکانات کم ہوتے ہیں- اس وجہ سے ماں جلد ہی دوسرے بچے کی پیدائش کے لیے تیار ہو جاتی ہے اس کے علاوہ نارمل ڈلیوری کے اخراجات بھی سی سیکشن کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں-
سی سیکشن سے بچنے کی تدابیر
اگرچہ بعض حالات میں سی سیکشن ماں یا بچے کی صحت کے لیے لازم ہو جاتا ہے مگر اس خطرے سے بچنے کی تیاری ایک عورت کو ماں بننے سے پہلے ہی شروع کر دینی چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ وہ اپنے طرز زندگی کو صحت مند رکھے تاکہ اس کی صحت اس قابل ہو سکے کہ وہ نارمل طریقے سے ایک بچے کو ڈلیور کر سکے-
1: اپنے وزن کا خیال کریں
حالت حمل میں ماں کے لیے اپنے وزن کا خیال رکھنا سب سے ضروری امر ہے کیوں کہ اگر ماں کا وزن حمل کی حالت میں مقررہ حد سے کم ہو تو اس صورت میں بھی وہ نارمل ڈلیوری کی آزمائش کا سامنا کرنے کے قابل نہیں رہتی ہے- اور اگر زیادہ کھا کر اس نے وزن بڑھا لیا تو اس صورت میں بھی بچے کا زیادہ وزن نارمل ڈلیوری کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے-
2: بچے کے الٹا ہونے کی صورت میں
حمل کے چوتھے مہینے میں الٹرا ساؤنڈ کے نتیجے میں یہ پتہ چلے کہ بچہ الٹا ہے بعنی اس کا سر اوپر اور دھڑ نیچے کی جانب ہے تو اس کا قطعی طور پر یہ مطلب نہیں ہے کہ اس بچے کی ڈلیوری سی سیکشن سے ہی ہوگی- اس کے لیے کچھ ایسی ایکسرسائز موجود ہیں جن کے ذریعے بچے کو پیٹ کے اندر ہی سیدھا کیا جا سکتا ہے اس کے لیے ماں کو اپنی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو اپنی نگرانی میں ماں کو یہ مشقیں کروا سکتی ہے اور اس سے سی سیکشن کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے-
3: بچے کی پیدائش کی درست رہنمائی لیں
جس طرح بغیر سیکھے کھانا نہیں بنایا جا سکتا اسی طرح بغیر ٹریننگ نارمل ڈلیوری کرنا بھی ایک درست عمل نہیں ہے- اس لیے حاملہ ماں کو چاہیے کہ حمل کے ساتویں مہینے سے بچے کی پیدائش کے حوالے سے ڈلیوری کی رہنمائی لینی شروع کر دینی چاہیے- اس کے لیے مختلف ہسپتالوں میں بھی اس کا انتظام بھی موجود ہے
4: ڈاکٹر کا انتخاب سوچ سمجھ کر کریں
ڈلیوری کے لیے ڈاکٹر کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا ضروری ہے کیوں کہ یہ ماں اور بچے دونوں کی زندگی کا معاملہ ہوتا ہے- نا تجربہ کار ڈاکٹر یا دائی اپنی کم علمی کے سبب دونوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے- اس کے علاوہ بروقت فیصلہ نہ کرنے کے سبب ماں کو سی سیکشن ک خطرے سے بھی دوچار کر سکتی ہے- اس لیے اس بات کا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے اور انتخاب سے قبل اس ڈاکٹر کی شہرت کے حوالے سے بھی جان لینا چاہیے-
5: پر سکون رہیں
ماں بننا ایک اہم مرحلہ ہے اس کے لیے عورت کا ذہنی طور پر تیار ہونا بہت ضروری ہے- درد زہ کا دورانیہ ہر عورت میں مختلف ہو سکتا ہے کچھ خواتین صرف تین گھنٹوں کے درد کے بعد بچوں کو نارمل ڈلیور کرنے کے قابل ہو جاتی ہیں مگر کچھ خواتین میں یہ دورانیہ بیس گھنٹوں تک بھی طویل ہو سکتا ہے- اس لیے اس موقع پر گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اپنے ڈاکٹر اور ان کے عملے پر اعتماد رکھیں اور بچے کی حالت کے حوالے سے رپورٹ لیتی رہیں- اگر بچے کی دل کی دھڑکن نارمل ہے تو اس بات کا انتظار کریں کہ بچے کی ڈلیوری نارمل طریقے سے ہو جائے-
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like C Section Se Bachne Ki Tadabeer and other health issues. Get detailed insights and practical tips for C Section Se Bachne Ki Tadabeer to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.