عام طور پر دل انسانی جسم کا بہت مضبوط عضو ہونے کے ساتھ ساتھ بہت نازک عضو بھی ہوتا ہے اور اس میں ہونے والی خرابی جان لیوا بھی ہو سکتی ہے- یہی وجہ ہے کہ سینے میں ہونے والا درد انسان کو دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے خوف سے دوچار کر دیتا ہے۔
لیکن یاد رکھیں کہ سینے میں ہونے والا ہر درد دل کا نہیں ہوتا ہے اور اگر آپ کو یہ شک ہو کہ کہیں آپ مریض دل تو نہیں ہو گئے تو اس کے لیے آپ ڈاکٹر کے مشورے سے یہ تمام میڈيکل ٹیسٹ کروا سکتے ہیں جس سے حقیقت سامنے آسکتی ہے-
دل کے دورے کا سراغ لگانے والے میڈیکل ٹیسٹ
سینے میں درد کے ساتھ یا سینے میں بھاری پن کی صورت ہو اور درد بازو اور جبڑے تک منتقل ہو رہا ہو یا بعض اوقات پیسنہ کے ساتھ قے ہو اور معدے پر بھاری پن محسوس ہو رہا ہو تو یہ تمام علامات ایسی ہیں کہ جس کے بعد فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے جو کہ دل کے دورے کی جانچ کے لیے درج ذيل ٹیسٹ کرواتے ہیں-
ای سی جی
دل کے دورے کا سراغ لگانے کے لیے کیا جانے والا یہ سب سے پہلا ٹیسٹ ہوتا ہے جس میں برقی لہروں کو جسم میں بازوں، سینے اور پیروں پر الیکٹروڈ کی مدد سے داخل کیا جاتا ہے- اور ان لہروں کو ایک پٹی پر منتقل کرتے ہیں جس کے ذریعے دل کے مختلف حصوں کے افعال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کو الیکٹرو کارڈیو گرام بھی کہا جاتا ہے-
خون کا ٹیسٹ
بعض اوقات ای سی جی حتمی نتیجہ دینے میں ناکام رہتی ہے کیوں کہ یہ دل کی اس وقت کی حالت کو ظاہر کرتی ہے۔ یعنی اگر کچھ وقت پہلے دل کا دورہ پڑ چکا ہو اور اس کے بعد دل واپس اپنی نارمل حالت میں آگیا ہو تو اس صورت میں ای سی جی سے اس کی تشخیص نہیں ہو سکتی ہے- دل کے دورے کی صورت میں ایک خاص قسم کی پروٹین خون میں خارج ہوتی ہے جو اس بات کا اشارہ ہوتی ہے کہ دل کا دورہ کچھ دیر پہلے پڑ چکا ہے اس بلڈ ٹیسٹ کو ٹروپ آئی بھی کہتے ہیں۔ اسی سی جی کے بعد ڈاکٹر دل کے دورے کی تشخیص کے لیے جو دوسرا ٹیسٹ کرتے ہیں اس کو ٹراپ آئی کہتے ہیں-
سینے کا ایکس رے
دل کے دورے کی صورت میں دل کے سائز میں تبدیلی واقع ہو جاتی ہے جس کو چیک کرنے کے لیے ایکس رے بھی معاون ثابت ہوتا ہے جس میں سینے کا ایکس رے کیا جاتا ہے اور دل میں ہونے والی تبدیلی کو نوٹ کیا جاتا ہے-
ایکو کارڈیو گرام
جس کو عام زبان میں ایکو بھی کہا جاتا ہے یہ ایکو درحقیقت دل کا الٹرا ساونڈ ہوتا ہے اس کی مدد سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ دل کے مختلف حصوں میں خون کیسے گردش کر رہا ہے اور دل کے مختلف حصوں میں موجود والو درست کام کر رہے ہیں یا ٹھیک کام نہیں کر رہے ہیں- ان تمام باتوں کی تشخیص ایکو سے کی جا سکتی ہے-
انجیوگرام
اس ٹیسٹ کو کورونری کیتھرائزیشن بھی کہتے ہیں اس میں ایک ٹیوب انسان کے جسم کی کسی شریان میں داخل کی جاتی ہے عام طور پر یہ شریان ٹانگ کی ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ ٹیوب جس میں رنگین مادہ ہوتا ہے دل تک لے جائی جاتی ہے- جس سے دوران خون میں ہونے والی کسی رکاوٹ کی تشخیص ہو سکتی ہے اور اکثر صورتوں میں اسی ٹیوب کی مدد سے پریشر کے ذریعے اس رکاوٹ کو دور بھی کر دیا جاتا ہے-
کارڈیک سی ٹی یا ایم آر آئی
اس ٹیسٹ میں مریض کو ایک ٹیبل پر لٹا کر اس کو ایک ٹیوب نما مشین میں داخل کیا جاتا ہے جس میں مقناطیسی شعاعوں کی مدد سے دل اور سینے کی ایسی تصویر نکالی جاتی ہے جو کہ دل کے اندر موجود ہر تکلیف کو ظاہر کر دیتے ہیں۔
عام طور پر ان تمام طریقوں سے آج کل کے دور میں ڈاکٹر حضرات مریض کے نہ صرف دل کی کنڈیشن کے بارے میں حتمی طور پر جان لیتے ہیں بلکہ اس کا علاج بھی فوری طور پر شروع کر سکتے ہیں جس سے مریض کی زندگی بچ سکتی ہے-
Discover a variety of Health and Fitness articles on our page, including topics like Seeny Mein Drd Aur Paseena and other health issues. Get detailed insights and practical tips for Seeny Mein Drd Aur Paseena to help you on your journey to a healthier life. Our easy-to-read content keeps you informed and empowered as you work towards a better lifestyle.