اونٹنی کے دودھ کو نہایت فائدے مند سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ رام بھینس یا بکری کے دودھ سے کافی مہنگا اور مشکل سے دستیاب ہوتا ہے اونٹنی کے دودھ کو صحت کے اعتبار سے خاص اہمیت حاصل ہے جس کی وجہ اس میں کم چکنائی اور ضروری غذائی اجزاء کی بھرپور مقدار ہے۔
یہی نہیں بلکہ ایسے لوگ جن کا جسم لیکٹوز قبول نہیں کرتا ان کے لیے اونٹنی کا دودھ عام دودھ کی نسبت زیادہ آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے متعدد تحقیقات میں اونٹنی کے دودھ کو سُپر فوڈ قرار دیا گیا ہے۔
• اونٹنی کے دودھ کے فوائد
اونٹنی کا دودھ جراثیم کش، اینٹی آکسائیڈنٹ اور اینٹی ہائپر ٹینسو کنٹرول کرنے کے لئے بہترین ہے اونٹنی کے دودھ میں کیلشیم وٹامنز اور منرلز کا خزانہ موجود ہوتا ہے اونٹ کے دودھ میں پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے اور اس میں ایسے کوئی اجزاء نہیں پائے جاتے جن کے باعث الرجی ہو یہی وجہ ہے کہ اسے بچے بڑے سب ہی با آسانی استعمال کر سکتے ہیں۔
اونٹنی کا دودھ کون سی بڑی بیماری سے بچانے کے لئے مفید ہے؟
یوں تو اونٹنی کے دودھ کا استعمال آپ کو کئی قسم کی بیماریوں سے بچا سکتا ہے لیکن حال ہی میں اونٹنی کے دودھ پر ایک جدید تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تحقیقی رپورٹس میں اونٹنی کے دودھ سے ذیابیطس سے جڑے عناصر جیسے بلڈ شوگر کنٹرول سے لے کر انسولین کی مزاحمت تک کے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یعنی ذیابطیس کا شکار افراد کے لئے اونٹنی کا دودھ کسی امرت سے کم نہیں، ذیابطیس کے مریض اگر اونٹنی کے دودھ کا استعمال کریں تو ان کا بلڈ شوگر لیول متوزن ہوگا انسولین کی مقدار پوری ہوگی اور شوگر متوزن رہے گی، اونٹنی کا دودھ ذیابیطس سے بچاؤ کی خصوصیات سے بھی لیس ہوتا ہے۔
تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی کہ اونٹنی کا دودھ گائے کے دودھ سے زیادہ مفید ہے اس میں گائے کے دودھ سے زیادہ پروٹین، کیلشیم، وٹامنز موجود ہوتے ہیں اور یہ گائے کے دودھ سے زیادہ جلدی ہضم ہونے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
• اونٹنی کے دودھ پر تحقیق
شمالی بھارت میں اونٹ پالنے والی برادری پر ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ باقاعدگی سے اونٹنی کا دودھ پیتے ہیں ان میں ذیابیطس کی شرح صفر فیصد ہوتی ہے، حیرت انگیز طور پر یہ لوگ ذیابطیس کا شکار ہوتے ہی نہیں ہیں۔
پاکستان میں بھی اونٹنی کا دودھ باآسانی دستیاب ہے مگر اس میں ملاوٹ اور خالص نہ ہونے کے خدشات ہوتے ہیں البتہ اس کی قیمت عام گائے کے دودھ سے اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اسے خرید کر پینا لوگوں کی پہنچ سے بہت دور ہے۔