دن ہو یا رات کسی بھی وقت گیزر سے گرم پانی بآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے بس گیس کا ہونا ضروری ہے لیکن آج کل تو گیس یا بجلی کے بناء ہی چلنے والے گیزر ہماری آسانی کے لیے مارکیٹ میں موجود ہیں۔ مگر یہ سہولت جان لیوہ بھی ہوسکتی ہے۔

گیزر کی وجہ سے ایک شخص نے اپنی بیوی کو موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیکھا اور خوب باگ دوڑ کی جس کے بعد ڈاکٹروں کی محنت اور جدوجہد سے وہ اپنی بیوی کی زندگی کو بچانے میں کامیاب ہوئے۔ٹوئٹر پر دیوانشو اسوپا نامی بھارتی فلم میکر نے ایک ٹوئیٹ میں بتایا کہ ان کے واش روم میں گیزر لگا ہوا ہے تاکہ نہاتے وقت کہیں دور جا کر گیزر آن نہ کرنا پڑے۔ ایک دن میری بیوی نہانے گئی تو میں باہر تھا جب گھر آیا تو دیکھا کہ وہ وہیں بیہوش پڑی ہے ہسپتال لے کر گیا تو معلوم ہوا کہ گیزر کی گیس کی وجہ سے اس کا دم گھٹ رہا ہے اور وہ اب زندہ نہیں بچ سکے گی کوینکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اس قدر مہلک ہوگئی ہے کہ اس کے پھیپھڑوں کو نقصان دے رہی۔
ڈاکٹر نے کیا بتایا؟
دیوانشو نے جب ڈاکٹر سے اپنی بیوی کے متعلق پوچھا تو ڈاکٹر نے بتایا کہ گیزر واش روم میں ہر گز نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے گیس یکدم خارج ہوئی اور واش روم چونکہ بند تھا تو اندر ہی اندر اس قدر بڑھ گئی کہ خاتون کے پیھپڑوں میں نقصان کر گئی۔
گیزر کو کہاں رکھیں؟
گیزر کو گھر میں کسی ایسی جگہ لگائیں جہاں قریب میں کوئی کھڑکی یا روشن دان ہو تاکہ اس سے نکلنے والی گیس ہوا میں خارج ہوسکے کیونکہ گیس کے زیادہ ہونے یا حجم کے بڑھنے سے یہ مہلک بھی ہو جاتی ہے۔